وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کو جلد یا بدیر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنی پڑے گا اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا ہم خوفزدہ تھے کہ کابل پر قبضہ کرتے وقت وہاں خونریزی ہو گی لیکن غیر متوقع طور پر اختیارات کا بہت پرامن انتقال ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ افغان حکومت کا اپنے بجٹ کا 70 سے 75 فیصد انحصار بیرونی امداد پر تھا، طالبان کے آنے کے بعد افغانستان کی بیرونی امداد ختم ہونے کا خدشہ ہے، اگر افغانستان کو امداد فراہم نہیں کی جاتی تو وہاں انسانی بحران جنم لے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا طالبان کی حکومت آنے کے بعد تذبذب کا شکار ہے اور وہ قربانی کے بکرے کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا افغانستان کی صورت حال پر صدر جو بائیڈن کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے، مجھے اندازہ ہے کہ ان پر دباؤ ہے، مجھے ان سے ہمدردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جنگ سے مسئلے کے حل کا مخالف ہوں، ہم جانتے تھے کہ آخر کار مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہو گا، یہ عجیب بات ہے کہ اگر آپ امریکی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں تو آپ امریکا کے مخالف ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا افغان جنگ کا حصہ بننے پر پاکستان پر بھی اعتراض کیا تھا، افغان جنگ میں ہمیں 150 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، اپنی غلطی سے نظریں ہٹانے کے لیے ہمیں قربانی کا بکرا بنانا تکلیف دہ ہے۔
