
لاہور: موٹر وے زیادتی کیس میں نامزد ملزم وقار الحسن نے خود پولیس کو گرفتاری دیدی۔
لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر گجرپورہ کے قریب خاتون سے زیادتی کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
خاتون سے زیادتی کے الزام میں نامزد ایک وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں پیش ہو کر اپنی گرفتاری دی ہے اور سی آئی اے پولیس کی ملزم وقار الحسن سے تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ملزم وقارالحسن رشتے داروں کے دباؤ کی وجہ سے ماڈل ٹاؤن پولیس کے روبرو پیش ہوا۔
ذرائع کے مطابق وقار الحسن نے پولیس کو بتایا کہ عابد کے ساتھ دیگر مقدمات میں شریک ملزم رہا ہوں لیکن موٹر وے زیادتی کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے وقار الحسن نے پولیس کو بتایا کہ اس کا سالہ عباس اس کا فون استعمال کرتا تھا، اس کا سالہ عباس ملزم عابد سے رابطے میں تھا، عباس نے میرے ساتھ پولیس کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا لیکن وہ جلد ہی اپنی گرفتاری پیش کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے وقار الحسن نے کہا کہ اس کا سالہ عباس مرکزی ملزم عابد کے ساتھ وارداتیں کرتا تھا اور وہ مرکزی ملزم عابد کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ملزم کو فوری ڈی این اے کرانے کا فیصلہ
سی آئی اے پولیس نے موٹر وے زیادتی کیس میں خود گرفتاری پیش کرنے والے مبینہ ملزم وقار الحسن کا فوری ڈی این اے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پولیس نے ملزم کا ڈی این اے سیمپل لینے کے لیے پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی سی آئی اے حسنین حیدر ملزم وقار الحسن کو لیکر سی آئی اے ماڈل ٹاؤن سے روانہ ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقار الحسن کو جلد اعلیٰ افسران کے رو برو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی حسنین حیدر کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے ہونا باقی ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب انعام عنی نے گزشتہ روز موٹر وے زیادتی کیس میں ملوث دو ملزمان عابد اور وقارالحسن کی نشاندہی کی تھی۔
گذشتہ روز اعلیٰ سطح کی پریس کانفرنس میں ملزم وقار کی تفصیلات جاری کی گئی تھیں اور بتایا گیا تھا کہ ملزم وقار قلعہ ستار شاہ شیخوپورہ کا رہنے والا ہے۔