پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم7 افراد شہید جب کہ 112 سے زائد زخمی ہو گئے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے مطابق دیر کالونی مدرسے میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں شہید افراد کی تعداد 7 جب کہ زخمیوں کی تعداد 112 سے زائد ہے۔
ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں اور متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں مدرسے میں پڑھنے والے 19 بچے زخمی ہوئے۔
دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا: پشاور پولیس
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا جب کہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و سینیٹر شبلی فراز نے پشاور میں مدرسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء پر حملہ کرنے والوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ شہداء کے لواحقین سے دلی اظہارتعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کوعدم استحکام سے دوچار کرنے والوں کے مذموم عزائم خاک میں ملائیں گے۔
دھماکے کے وقت مدرسے میں تقریباً 1200 افراد موجود تھے: عینی شاہد
مدرسے میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے عینی شاہد کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت مدرسے میں ایک ہزار سے 1200 افراد موجود تھے۔
عینی شاہد کے مطابق مدرسے میں دوسرا پیریڈ شروع ہونے والا تھا کہ ہال میں بیٹھے طلبا کے درمیان اچانک دھماکا ہوا۔
دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ تھا: آئی جی خیبرپختونخوا
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس ثناء اللّٰہ عباسی نے دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ موجود تھا۔
دہشتگردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں: شوکت یوسفزئی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے کلچر شوکت یوسفزئی نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو مذہب سے تعلق نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سیکورٹی بھی بہتر تھی، کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا، تھریٹ الرٹ کے بعد سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے، دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں اور بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے۔
