افغان طالبان کابل میں داخل ہوگئے، صدارتی محل کا کنٹرول بھی حاصل کرنے کا دعوی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا ہے کہ صبح جنگجوؤں کو کابل کے باہر روک دیا تھا لیکن اب ایسی اطلاعات ہیں کہ کابل میں سرکاری دفاتر خالی ہوگئے ہیں اور پولیس اہلکار بھی بھاگ گئے ہیں۔
کابل ښار ته د مجاهدینو د داخلیدو د اړتیا په اړه د اسلامي امارت اعلامیه https://t.co/ZN3XqOwnDn pic.twitter.com/beAcgEZAaq
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 15, 2021
انہوں نے کہا کہ کابل میں سکیورٹی اہلکاروں کے ہٹ جانے کے بعد چوروں اور ڈاکوؤں سے امن و امان کا خطرہ ہے لہٰذا جنگجوؤں کو حکم دیا کہ وہ کابل کے ان علاقوں میں داخل ہوں جہاں سے انتظامیہ ہٹ چکی ہے اور لوٹ مارکا خطرہ ہے۔
ترجمان کے مطابق طالبان کے کابل کے کچھ علاقوں میں داخلے سے افغان شہری خوف زدہ نہ ہوں۔
ترجمان نے جنگجوؤں کو حکم دیا کہ طالبان نہ کسی کے گھر میں داخل ہوں اور نہ ہی کسی کو تنگ کریں۔
طالبان کا صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ
اس اعلان کے بعد طالبان شہر میں داخل ہوگئے اور غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی آمد سے قبل ہی عملے نے محل خالی کردیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل طالبان کا کہنا تھا کہ مجاہدین جنگ یا طاقت کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے،کابل کے پرامن سرینڈر کیلئے طالبان کی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔
قبل ازیں افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھاکہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہوگی۔
اشرف غنی ملک سے فرار
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی اور نائب صدر امراللہ صالح ملک سے چلے گئے ہیں جس کی تصدیق افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے بھی کردی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو بیان میں عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کو سابق صدرکہتے ہوئے تصدیق کی ہےکہ وہ افغانستان سے جاچکے ہیں۔
عبداللہ عبداللہ نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ کابل میں داخل ہونے سے قبل مذاکرات کیلئے وقت دیں، انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی ہےکہ وہ پرامن رہیں۔